History of Saad Bin Abi Waqqas – Sahabi Rasool (s) – Kya H. Saad ne Hazrat Ali ka sath diya?
Shakhsiyaten aur Laghzishen – Saad Bin Abi Waqqas
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خواص
بی خواص
— ایسا کیا ہوا کہ جو اسلامی معاشرہ پیغمبر عظیم الشان اسلام (اکرم) ﷺ کی مرکزیت میں تھا، پچاس سال گذرنے کے بعد اسکی حالت یہ ہوئی کہ یہی معاشرہ پیغمبر کے فرزند کو بدترین طریقہ سے قتل کردیتا ہے.
سعد بن ابی وقاص
— خواص کی چند مثالیں :
خواص کیسے بنے کہ اس پچاس سال میں معاملہ اتنا خراب ہوگیا؟
سعد بن ابی وقاص پیغمبر اکرم ﷺ کے مشہور اصحاب، مہاجرین اور صدر اسلام کے سرداروں میں سے ایک تھے۔
وہ خلیفہ دوم کے زمانے میں ہونے والی جنگ قادصہ میں فوج کے سردار تھے ،
خلیفہ دوم کی جانب سے کوفہ کے حاکم بنے اور وہاں پر بہت سے مکان بنوائے اور ایک محل بھی بنوایا۔
سعد بن ابی وقاص 3 سال سے زائد عرصہ کوفہ پر حاکم رہے یہاں تک کہ خلیفہ دوم نے انکو معذول کردیا۔
—- میں اسکے بعد سے جو بیان کروں گا وہ تاریخ ابن اثیر سے نقل کرونگا، کوئی بات بھی شیعہ مورخین سے بیان نہیں کرونگا، حتی کہ ان مورخین سے جوکہ اہل سنت کے نزدیک ان کے روایت کی تردید کی جاتی ہے ان سے بھی نقل نہیں کرونگا۔
تیسری مثال سعد بن ابی وقاص کوفہ کا حاکم بنا، بیت المال سے قرض لیتا ہے کیوں کہ اس زمانے میں بیت المال حاکم کے ہاتھوں میں نہیں ہوتا تھا، ایک فرد کو حاکم بنایا جاتا اور ایک فرد خزانے کا نگہبان ہوتا اور وہ براہ راست خلیفہ کو جواب دہ ہوتا ہے۔ کوفہ میں حاکم سعد بن ابی وقاص تھے اور خزانچی عبد اللہ بن مسعود تھے جو کہ بہت عالی مرتبہ صحابہ میں سے تھے۔ سعد بیت المال سے قرض لیتے ہیں، اب کتنے ہزار دینار مجھے نہیں معلوم، بعد میں انہوں نے واپس نہیں کیئے ، عبد اللہ بن مسعود نےجاکر مطالبہ کیا ، بولے بیت المال کی رقم واپس کرو، وہ بولے نہیں نے ، نہیں دے سکتا یہ وہ ۔۔ اور انکے درمیان تلخ کلامی ہوتی ہے، ایک دوسرے سے بحث کرنے لگتے ہیں، جناب ہاشم مِرقال، ہاشم بن عُتبۃ بن ابی وقاص جو کہ مولا علی علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھے اور بہت اچھے شخص تھے بیچ میں آئے اور بولے: یہ اچھا نہیں ہیں آپ دونوں اصحاب پیغمبر ہیں، لوگ آپکو دیکھ رہے ہیں شور شرابہ نہ کریں، جائیں کسی طرح معاملہ کو حل کریں۔
عبداللہ مسعود نے جب دیکھا کہ کچھ نہ بن پایا تو باہر آئے، اب وہ ایک امانت دار شخص تھے گئے اور کچھ لوگوں سے بولا کہ جاؤ اور اس مال کو اسکے گھر سے باہر نکال لاؤ، اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ مال موجود تھا، اسکی خبر سعد کو ملتی ہے، وہ بھی کچھ لوگوں کو حکم دیتے ہیں کہ جاؤ انکو ایسا نہ کرنے دینا، اب ایک بڑا فساد کھڑا ہوجاتا ہے صرف اس وجہ سے کہ وہ قرض جو سعد بن ابی وقاص نے بیت المال سے لیا تھا وہ اسکو واپس نہیں کر رہے تھے۔ اب یہ جانیں کہ سعد بی ابی وقاص مشاورتی گروہ کے اصحاب میں سے تھے، 6 رکنی مشاورتی گروہ میں سے ایک سعد بن ابی وقاص تھے۔ ان 6 میں سے تھے، اب چند سال کے بعد انکا انجام یہ ہوتا ہے۔
وہ اس 6 رکنی مشاورتی گروہ کے ایک رکن تھے جو خلیفہ کو چننے کے لئے انتخاب ہوئے تھے، سعد عثمان بن عفان کی حمایت کرکے اسکا باعث بنے کہ وہ تیسرے خلیفہ بنیں، جس وقت امام علی علیہ السلام خلیفہ بنے سعد نے ان سے بیعت نہ کری اور جب ان سے یہ کہا گیا کہ امام علیہ السلام کے ساتھ بیعت کریں تو بولے: بیعت نہیں کرونگا جب تک سب لوگ بیعت نہ کرلیں۔
مولا علی علیہ السلام نے بھی فرمایا : اسکو، جانے دو،
ابن اثیر کہتے ہیں “فکان اول ما نزق بہ بین اہل الکوفہ ” یہ وہ پہلا حادثہ تھے جس کی وجہ سے کوفہ کی عوام میں اختلاف ہوتا ہے، اس وجہ سے کہ خواص میں سے ایک فرد، دنیا طلبی میں اس قدر آگے بڑھ کر لاپرواہی دکھاتا ہے۔ یہ بھی ایک کہانی۔
سعد نے کسی بھی جنگ میں امام علی علیہ السلام کی مدد نہیں کی اور ان افراد میں سے تھے جو معاویہ کی کامیابی کی راہ ہموار کرتے تھے۔ سعد خود کہ خلافت کا حقدار جانتے تھے، اور بعد میں اس لئے کہ معاویہ کے راستہ میں رکاوٹ نہ ہو معاویہ کے ذریعے انکو زہر دیکر قتل کردیا جاتا ہے۔
SabeelMedia.in
Fb.com/SabeelMedia.in
T.me/SabeelMedia_in
#HusainForJustice #Karbala